ہیٹڈ ٹوبیکو مصنوعات ریگولریز کرنے سے بچوں کو نکوٹین کی لت کا سنگین خطرہ لاحق ہے، سماجی کارکنان
ان مصنوعات کو اجازت دے کر ہم صحت سے سمجھوتہ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے،سپارک
اسلام آباد(عمرانہ کومل) صحت عامہ سے وابستہ سماجی کارکنان کا ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر (ایس آر او) کے ذریعے ہیٹڈ ٹوبیکو پروڈکٹس (ایچ ٹی پی) کو ریگولرائز کرنے کے سابقہ کابینہ کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار ،ایچ ٹی پی روایتی سگریٹ کامحفوظ متبادل نہیں ہیں،ا
ن کا استعمال لت اور صحت کے سنگین مسائل کی ایک سنگین نقصان کا باعث بنتا ہے،ان نقصان دہ مصنوعات کو مارکیٹ میں آنے کی اجازت دے کر ہم صحت سے سمجھوتہ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے،سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی جانب سے سماجی کارکنان نے وزیر صحت پر زور دیا ہے کہ وہ ایچ ٹی پیز کو ریگولرائز کرنے کے اس سنگین معاملے کے بارے میں انکوائری کرائیں جو پاکستان میں ہر جگہ کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈملک عمران احمدنے صورتحال کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے کہا، “ایچ ٹی پی کو ریگولرائز کرنے کا فیصلہ ہمارے صحت عامہ کے اہداف کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کے لیے ایچ ٹی پی نہ صرف انتہائی نشہ آور ہیں بلکہ ہمارے بچوں سمیت صارفین کو نقصان دہ کیمیکلز اور کارسنوجنز کا بھی شکار بناتے ہیں،ان نقصان دہ مصنوعات کو مارکیٹ میں آنے کی اجازت دے کر ہم صحت سے سمجھوتہ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، یہ ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم اپنے شہریوںخاص طور پر ہماری نوجوان نسل اور بچوں کو تمباکو کی صنعت کے شکاری ہتھکنڈوں سے بچائیںجو ہماری قوم کی فلاح و بہبود کی قیمت پر فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، وزارت صحت میں تمباکو کنٹرول سیل کے سابق تکنیکی سربراہ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے ثبوت پر مبنی فیصلہ سازی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ ایچ ٹی پی روایتی سگریٹ کا زیادہ محفوظ متبادل نہیں ہیں ان کا استعمال لت اور صحت کے سنگین مسائل بشمول سانس کے مسائل اور قلبی امراض کے سنگین نقصان کا باعث بنتا ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی آبادی کی صحت کے بہترین مفاد میں کام کریں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈوبلیو ایچ ہو) نے ایچ ٹی پی کے استعمال کے خلاف مسلسل خبردار کیا ہے اور دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے سخت ضوابط پر عمل درآمد کریں، پاکستان کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے اور اپنے لوگوں کی صحت اور بہبود کو کسی بھی دوسرے پہلو پر ترجیح دینی چاہیے،”سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے بچوں کے حقوق اور صحت کے تحفظ کے لیے تنظیم کے غیر متزلزل عزم پر زور دیتے ہوئے کہاکہ”سپارک بچوں کے حقوق اور صحت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ ہم حکومت سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کے ہمارے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔” خلیل نے وزیر صحت پر زور دیا کہ وہ صحت عامہ کے ماہرین، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور متعلقہ شہریوں کے ساتھ ایک جامع بات چیت میں حصہ لیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی پالیسی پاکستانی عوام کی صحت اور بہبود کے خلاف نہ بنے۔