قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے سینٹرل جیل راولپنڈی کے دورے کی تفصیلات جاری کردی گئیں
جیل کے دورے کے دوران غیر انسانی یا تضحیک آمیز سلوک کا کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں آیا
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے سینٹرل جیل راولپنڈی کے دورے کی تفصیلات جاری کردی گئیں
اسلام آباد (عمرانہ کومل)
نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (NCHR) نے حال ہی میں زیر حراست سیاسی کارکنوں پر تشدد اور غیر انسانی سلوک کے الزامات کے سلسلے میں سینٹرل جیل، راولپنڈی (اڈیالہ) کا ایک تفصیلی دورہ کیا ہے ۔ اس دورے کا مقصدزیر حراست سیاسی کارکنان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات کی چھان بین کرنا، دوران قید حالات کا جائزہ لینا، قیدیوں کے میڈیکل ریکارڈ کو چیک کرنا ، کسی بھی بیماری کے لئے اسکریننگ کرنے اور قانون کے مطابق جیل میں ایسے قید یوں کو مراعات یا حقوق کی فراہمی کے بارے میں جانچ کرنا تھا ۔
جیل کا دورہ کرنے والی نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی ٹیم میں رانا غلام مرتضیٰ، سیکرٹری این سی ایچ آر ، میاں وقار احمد، لاء آفیسر، این سی ایچ آر اور سول سوسائٹی کے ارکان بیرسٹر سارہ بلال، بیرسٹر منیحہ، جسٹس پروجیکٹ پاکستان اور صفدر چودھری، ایچ آر سی پی شامل تھے۔
دورے کے بعد کمیٹی ذیل نتیجے پر پہنچی :
تاحال جیل میں 300 مظاہرین قید ہیں جن میں موجود 26 خواتین میں سے ایک کو چھوڑ کر باقی سب کو رہا کر دیا گیا ہے۔ جن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے انہیں دیگر قیدیوں کے ساتھ بیرکوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر قیدی قانونی مشاورت حاصل کرنے کی استعداد نہیں رکھتے اور انہیں اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا تھا۔زیادہ تر قیدی عدالتی سماعتوں کی منسوخی کے سبب تشویش کا شکار ہیں ۔
مینٹیننس آف پبلک آرڈر (MPO) کے تحت حراست میں لیے گئے دو سینئر سیاسی رہنماؤں کو علیحدہ سیل میں رکھا گیا ہے۔ جب ان سے انٹرویو کیا گیا تو انہوں نے جیل کے عملے کے برتاؤ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ تاہم ان کی جانب سے گدے، ٹی وی اور اخبار جیسی سہولیات کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کیاگیا ۔
جیل کے دورے کے دوران غیر انسانی یا تضحیک آمیز سلوک کا کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں آیا۔
خواتین کی بیرکیں صاف ستھری اور کشادہ تھیں ۔ گرفتار کی گئیں خواتین جو اب جیل میں نہیں ہیں ان کی میڈیکل رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی کہ اسکریننگ کے دوران (قید سے قبل )انھیں کچھ خراشیں لگیں تھیں اور جیل رجسٹرار کے ریکارڈ کے مطابق ایک کیس میں انگلی میں فریکچر ریکارڈ کیا گیا۔
نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس اس صورتحال کی نگرانی جاری رکھے گا اور جیل میں موجود قیدیوں کے حقوق اور بہبود کے تحفظ کے لیےکام کرنے کیلئے مصرف عمل رہے گا اور جیل کی دیگر رپورٹس بھی منظر عام پر لائی جائیں گی ۔