Uncategorized
سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لئے عالمی امداد کی ضرورت ہے،صدر مملکت متاثرین کی بحالی و تعمیر ِ نو چیلنج سے کم نہیں،ہمیں حوصلے اور برداشت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے،ڈاکٹر عارف علوی
ہلال ِاحمر کے زیرِ اہتمام عالمی و قومی ڈونرز کانفرنس،عبد القادر پٹیل،سردار شاہد احمد لغاری،مفتی عبدالشکور و دیگر کا خطاب
اسلام آباد ( عمرانہ کومل) صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ گزشتہ 3 دہائیوں سے پاکستان قدرتی آفات کا شکار ہے، حالیہ مون سون بارشوں سے آنے والے سیلاب نے تاریخ کی بدترین تباہی سے دوچار کیا ہے۔ اِس ہولناک تباہی کے بعد بحالی و تعمیر ِ نو کسی بھی چیلنج سے کم نہیں، قومی سطح کے امدادی اداروں بالخصوص ہلالِ احمر پاکستان نے گرانقدر کام کیا ہے۔ عالمی اداروں اور دوست ممالک کی جانب سے امداد کے مشکور ہیں مگر ابھی بھی مشکلات کم نہیں ہوئیں۔اِس اندوہناک تباہی کو خوشحالی میں بدلنے کیلئے جامع حکمت عملی اپنانا ہوگی، حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ تعمیر ِنو و بحالی کے کاموں میں تیزی لائی جائے۔ہمیں حوصلے اور برداشت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے عالمی، قومی ڈونرز کو فراخدلی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اِن خیالات کا اظہار انہوں نے ہلال ِاحمر کے زیرِ اہتمام عالمی و قومی ڈونرز کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں کیا۔صدرِ مملکت نے فرسٹ ایڈ کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہلالِ احمر ہر فرد کو فرسٹ ایڈ کی تربیت دینے کیلئے کمربستہ ہو۔ ضرورت اِس اَمر کی ہے کہ ہر گھر میں ایک فرسٹ ایڈر ہونا چاہیے جو بوقت ضرورت قیمتی جان بچا سکے۔اُن کا کہنا تھا کہ آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں، سخت سردی میں کیمپوں میں رہائش سمیت دیگر مسائل نے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ عارضی پناہ گاہوں میں مقیم متاثرین عالمی برادری کی راہ دیکھ رہے ہیں۔میں ہلال ِاحمر کی قیادت اور عملہ اور رضاکاروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔عالمی برادری اور امدادی اداروں سے اپیل ہے کہ متاثرین کی بحالی و آبادکاری اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے دِل کھول کر فنڈز دیں۔اِس موقع پر خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ہلالِ احمر کے چیئرمین سردار شاہد احمد لغاری نے کہا کہ ہلالِ احمر روزِ اوّل سے متاثرین سیلاب کی خدمت میں پیش پیش ہے۔جتنی بڑی تباہی ہوئی ہے اُس کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری، امدادی ادارے بحالی و تعمیر نو میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔تمام بنیادی ضروریات کی بلاتفریق فراہمی جاری ہے۔جدید ترین فلٹریشن پلانٹس روزانہ کی بنیاد پر متاثرین سیلاب کو پینے کا صاف پانی فراہم کررہے ہیں۔ہلال احمر نے اپنی بساط سے بڑھ کر خدمت کی ہے اور اب آبادکاری اور تعمیر نو کا مرحلہ پر فوکس ہے،ہلال احمر پاکستان اپنے معاونین کے اشتراک سے حکومتی اقدامات کو تقویت بخشے گا اور متاثرین سیلاب کی بحالی کو یقینی بنائے گا۔سردار شاہد احمد لغاری نے کہا کہ ہمیں اپنے موومنٹ پارٹنرز پر فخر ہے، انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس نے ہلالِ احمر کو بھرپور سپورٹ کیا ہے۔ آخری متاثرہ گھرانے کی بحالی و آبادکاری تک ہلالِ احمر اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔حکومت تمام امدادی اداروں کی جانب سے متاثرین سیلاب کے ساتھ ہمدردی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔وفاقی وزیر ِصحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے متعلق ہمیں انصاف درکار ہے۔ ہلالِ احمر پاکستان اور اِس کے موومنٹ پارٹنرز نے قابل ِ رَشک امدادی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔متاثرین کی ایک بڑی تعداد صحت ِ عامہ کے مسائل سے دوچار ہے ہماری کوشش ہے کہ کوئی بھی دوا اور علاج کے بغیر نہ رہے، ہم اپنے وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین کی بھرپور خدمت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈونر کانفرنس سے اُمید بندھی ہے کہ آنے والے دِنوں میں ہلالِ احمر کے ساتھ بھرپور مالی معاونت سامنے آئے گی۔وفاقی وزیر مذہبی اُمور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ جتنی بڑی تباہی ہے اتنی امداد نہیں ملی لیکن پھر بھی مدد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔این ڈی ایم اے کے عمر چٹھہ نے ملٹی میڈیا کے ذریعے شرکاء کو بریفنگ دی، آئی ایف آر سی کے ڈان جونسٹن مرفی نے سیلاب متاثرین کیلئے خدمات کا احاطہ کیا۔سیکرٹری جنرل ہلالِ احمر عبیداللہ خان نے ہلالِ احمر کی امدادی سرگرمیوں اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی بتایا۔کانفرنس میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈکراس، انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس، موومنٹ پارٹنرز، مختلف ممالک کی نیشنل سوسائٹیز کے نمائندگان، مختلف ممالک کے سفراء کرام، ہائی کمیشنز،مخیر حضرات، سٹیک ہولڈرز، صوبائی برانچوں کے زعماء و دیگر شخصیات شریک تھیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر صحت جناب قادرپٹیل اور این ڈی ایم اے کے نمائندہ عمر چٹھہ کو ہلال احمر یادگاری شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔