پولیو سے بچاو کا عالمی دن ہر سال 24 اکتوبر کو اس مرض کے خاتمے کے عہد کی تجدید کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
اس دن کو ڈاکٹر جوناز سلک سے منسوب کیا جاتا ہے جس نے پولیو ویکسین ایجاد کی، جس کے باعث دنیا کے 99 فی صد ممالک سے پولیو کا خاتمہ کیا گیا۔
روالپنڈی: “ضلع میں مسلسل پولیو وائرس پایا جا رہا ہے جس کا مطلب ہے بچوں کو یہ مرض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے”۔
راولپنڈی (رپورٹ۔ عمرانہ۔کومل)
یہ بات چیف ایگزیکٹو افسر محکمہ صحت راولپنڈی ڈاکٹر ارباب خان نے فاطمہ جناح یونیورسٹی میں منعقدہ انسداد پولیو کے عالمی دن کے حوالے سے ایک تقریب کے دوران کہی۔
تقریب میں ان کے علاوہ محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والے ضلعی افسر ڈاکٹر احسان غنی اور یونیورسٹی کی پروفیسر سدرہ اشرف نے شرکت کی۔
تقریب میں سینکڑوں طلباء نے شرکت کی اور پولیو ورکروں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ‘سلام پوکیو ورکر’ کے عنوان سے تصویری نمائش کا انعقاد کیا۔
تقریب کے دوران طلباء نے ہاتھ پر پینٹنگ کا شاندار مظاہرہ بھی کیا۔
اس موقع پر طلباء کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ارباب خان کا کہنا تھا کہ مثبت ماحولیاتی نمونے والدین کو ایمرجنسی پیغام دے رہے ہیں کہ وہ پولیو کے خاتمے کی ہر مہم کے دوران اپنے بچوں کو پولیو ویکسین کے دو قطرے ضرور پلوائیں۔
انھوں نے کہا راولپنڈی مہاجر آبادیوں کا گڑھ ہے جہاں دور دراز، حتی کہ افغانستان، سے بھی لوگ بڑی تعداد میں روز گار کی تلاش کے سلسلے میں رخ کرتے ہیں۔ بڑی تعداد میں آبادی کی آمدو رفت سے پولیو وائرس پھیلنے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے۔
آس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر احسان غنی کا کہنا تھا کہ وائرس کی آمد اور پھیلاو کو روکنے کے لئے راولپنڈی کے اہم مقامات پر پولیو ٹیمیں شفٹوں میں کام کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر احسان نے والدین کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں پولیو وائرس سے بہترین تحفظ کی ضامن ہیں۔ متاثرہ علاقوں سے وائرس کی گردش کو روکنے کے لئے ہر بچے کو قطرے پلانا ضروری ہے۔
یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی پروفیسر سدرہ اشرف کا کہنا تھا کہ طلباء پولیو کے خاتمے کی ہر سرگرمی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔