ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے سماج میں خواتین کی شمولیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یقیناً ہمارے معاشرے کو اس کی مزيد قدر کرنے کی ضرورت ہے۔”سوئٹزرلینڈ کے سفیر ، جارج سٹینرنے کا تقریب سے خطاب
سوئس سفارتخا نہ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پہ پاکستانی دستاویزی فلم کی نمائش کا اہتمام کیا
پاکستان میں سوئٹزرلینڈ کے سفارت خا نہ اور فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی نے، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر، فلمساز خالد حسن خان کی ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم بیئر فٹ ود گاڈ فادر آف ساکر کی نمائش کے لیے سامعین کو مدعو کیا۔
اسلام آباد (،رپورٙٹ عمرانہ کومل)
تقریب کا انعقاد یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں کیا گیا، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی ڈین ڈاکٹر ثروت رسول نے ،استقبالیہ کلمات میں سوئس سفارت خانہ کی اس کوشش کو سراہا، جس کی بدولت یونیورسٹی کی طالبات کو ،خواتین کے عالمی دن پہ شمولیت سے آگاہی کا پیغام سمجھنے میں معاونت ملے گی۔
سوئٹزرلینڈ کے سفیر ، جارج سٹینرنے ، ڈاکومنٹر ی کی نمائش کے بعد، اپنے خطاب میں، خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “ہمیں خواتين کی شمولیت کے بارے میں، آج صبح ایک شاندار اوربہت متاثر کن فلم دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے سماج میں خواتین کی شمولیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یقیناً ہمارے معاشرے کو اس کی مزيد قدر کرنے کی ضرورت ہے۔”
سوال وجواب کے دوران ،ڈاکومنڑی فلمساز خالد حسن خان نے بین المذاہب اور کثیر الثقافتی فٹ بال فلم کے مرکزی خیا ل کے بارے میں بتایا ۔ ماہر نفسیات ، کارل گستاو جنگ کا حواله دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’کوئی درخت اس وقت تک جنت میں نہیں جا سکتا جب تک کہ اس کی جڑیں جہنم تک نہ پہنچ جائیں۔’’ فلم میں خیبر سے کراچی تک ایسے دل برداشته، مگر بلند عزائم کےحا مل نوجوان لڑکے او رلڑکیوں کی کہانیاں ہیں، جن کا تعلق عیسائی، ہندو اور زرتشت مذاہب سے ہے۔ ان فٹبالرز میں خيبرپختونخواہ اور لیاری کے نوجوان بھی شامل ہیں، جو ناقابل برداشت مشکلات سے گھرے حالات میں کھیلتے ہیں، قریباً سب کسی نہ کسی، امتیازی آزمائش کا شکار ہیں، فلمساز نے مزید کہا، ‘زندگی میں منزل کے حصول کے لیے آپ کو جدوجہد کی بھٹی میں سے ہو کر گزرنا پڑے گا’۔ انہوں نے واضح کیا کہ “جب کھیلوں کی تنظیمیں ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے میں ناکام ہو جاتی ہیں تو گاڈ فادرز نوجوانوں کے خوابوں کو بچانے کے لیے قدم بڑھاتے ہیں۔ انہوں نے مشہور سطر کا حوالہ دیا، “تم جو بھی ہو، میں نے ہمیشہ اجنبیوں کی مہربانی پر انحصار کیا ہے۔” یہ ‘اجنبیوں کی مہربانی’، ‘انسانیت’ ہے، جو نوجوان بچے اور بچیوں کو اپنے خوابوں کے میدان میں زندہ رہنے اور پھلنے پھولنے میں مدد دیتی ہے۔”
تقریب کے اختتام پہ ، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی شعبہ سوشیالوجی کی سرپرست، ڈاکٹر عابدہ شریف نے مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا-