زرعی خوراک کے نظام میں پوشیدہ اخراجات کی کل لاگت سالانہ 10 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ جاتی ہے: ایف اے او کی رپورٹ
غذائی قلت بھوک سے نجات کے لئےاقدامات اٹھائے اٹھائے جائیں
ایک اہم تجزیے میں، ادارہ خوراک و زراعت برائے اقوام متحدہ پاکستان (ایف اے او) کی جانب سے موجودہ زرعی خوراک کے نظام میں پوشیدہ اخراجات پر روشنی ڈالی گئی ہے ،
رپورٹ عمرانہ گومل
جو کہ سالانہ 10 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ جاتے ہیں، یہ پوشیدہ اخراجات دنیا کے کل جی ڈی پی GDP کا تقریباً 10فیصد بنتے ہیں۔ یہ تجزیہ 154 ممالک پر مشتمل ایک جامع مطالعہ پر مبنی ایف اے او کی رپورٹ دی اسٹیٹ آف فوڈ اینڈ ایگریکلچر (SOFA) کے 2023 ایڈیشن کا حصہ ہے ، جس میں صحت، ماحولیات اور معاشرے پر ان پوشیدہ اخراجات کے کثیر جہتی اثرات پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان پوشیدہ اخراجات میں سے 70فیصد زیادہ اور اعلیٰ متوسط آمدنی والے ممالک میں مروجہ غیر صحت بخش خوراک سے ہوتے ہیں، جو موٹاپے، غیر متعدی امراض اور خاطر خواہ پیداواری نقصانات میں حصہ ڈالتے ہیں۔ ان پوشیدہ اخراجات کی کل لاگت کا ایک اہم یعنی پانچواں حصہ، ماحولیات سے متعلق ہے، جو گرین ہاؤس گیس اور نائٹروجن کے اخراج، زمین کے استعمال میں تبدیلی، اور پانی کے استعمال جیسے عوامل سے منسوب ہے۔ یہ عالمی سطح پر ایک چیلنج ہے حالانکہ ماحولیات سے متعلق پوشیدہ اخراجات کا تخمینہ اصل سے کم ہے کیونکہ اعداد و شمار کو اکھٹا کرنے میں کچھ دشواریوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں مزید ٍبتایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک غیر متناسب بوجھ برداشت کرتے ہیں، ان کے جی ڈی پی کے ایک چوتھائی سے زیادہ پوشیدہ اخراجات، غربت اور غذائی قلت پر شدید اثرات کو نمایاں کرتے ہیں۔
رپورٹ صحیح لاگت اکاؤنٹنگ (TCA) کی وکالت کرتی ہے، ممالک پر زور دیتی ہے کہ وہ باقاعدہ اور تفصیلی تجزیہ کریں، جس کے بعد ان چھپے ہوئے نقصانات کو کم کرنے کے لیے بتدریج حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ رپورٹ ان اخراجات کو مزید گہرائی سے جاننے کے لئے قومی سطح ، زمروں اور ممالک کے مابین موازنہ کو فروغ دیتی ہے۔زرعی خوراک کے نظام کو بدلنے میں صحیح لاگت اکاؤنٹنگ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے ، ایف اے او اسی موضوع پر دی اسٹیٹ آف فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے لگاتار دو ایڈیشن وقف کرے گا۔ اس سال کی رپورٹ میں ابتدائی تخمینوں کو پیش کیا گیاہے، 2024 ایڈیشن ان چھپے ہوئے اخراجات کو کم کرنے کے مؤثر ترین طریقوں کی نشاندہی کرنے کے لیے گہرائی سے اہداف کا جائزہ لے گا۔رپورٹ میں پاکستان کے حوالے میں بتایا گیا کہ زرعی خوراک کے نظام کی کل مقدار کے مطابق پوشیدہ اخراجات تقریباً 161.8 بلین امریکی ڈالر (2020 پی پی پی) بنتے ہیں، جو کہ ملک کے جی ڈی پی کا تقریباً 15 فیصد بنتا ہے۔ ان اخراجات کو ماحولیاتی ($28.9 بلین)، سماجی ($20.9 بلین)، اور صحت ($112 بلین) میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کے لئے ایک قابل ذکر امتیاز ماحولیاتی دائرے میں ہے، جس میں کم درمیانی آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں 10 فیصد کم حصہ (18% بمقابلہ 28%) ہے۔ اس کے برعکس، صحت سے متعلق پوشیدہ اخراجات 9 فیصد زیادہ ہیں۔جبکہ سماجی شعبے میں پوشیدہ اخراجات دیگر کم آمدنی والے ممالک سے مطابقت رکھتے ہیں۔ ذیلی زمرہ جات میں پوشیدہ اخراجات کی تفصیلی تقسیم، پاکستان کی معیشت اور معاشرے پر زرعی خوراک کے نظام کے اثرات کی پیچیدگی کو واضح کرتی ہے۔رپورٹ میں حکومتوں کو حقیقی لاگت کے حساب کتاب کو بروئے کار لانے کی وکالت کی گئی ہے، اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ موسمیاتی بحران، غربت، عدم مساوات، اور خوراک کی حفاظت سے نمٹنے کے لیے ایک تبدیلی کی ضرورت ہے۔ یہ شفاف اور مستقل طور پر حقیقی لاگت کے اکاؤنٹنگ کے اطلاق کے پیمانے کے لیے جدید تحقیق، ڈیٹا کی سرمایہ کاری، اور استعداد سازی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ایف اے او کی رپورٹ میں زرعی خوراک کے نظام کے پوشیدہ اخراجات پر بات کی گئی ہے، عالمی سطح پر آگاہی اور عملی اقدامات کی ضرورت اور اجاگر ہوجاتی ہے۔ اس کے لئے رپورٹ میں تمام سطحوں پر اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا گیا ہے کہ وہ زرعی خوراک کے نظام کو پائیداری کی طرف لے جانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔