حلقہ بندیوں کے عمل کوفوری روکا جائے کیونکہ اس کی بنیا د ہی مردم شماری کے ناقص عمل پر ہے۔ سول سوسائٹی کا ای سی پی سے مطالبہ
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ساکھ آئین کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد سے ہی بحال ہو سکتی ہے۔
:اسلام آباد۔ عمرانہ کومل
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے شیڈول اعلان کرنے کے بجائے ، آئندہ عام انتخابات کے بارے میں انتہائی مبہم بیان دے کر بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کو مزید گہرا کر دیا ہے ،جس سے ملکی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔ مزید برآں، ای سی پی کا اعلان آئین کے آرٹیکل 48 (a5) کی بھی صریحا خلاف ورزی ہے، جس میں اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر عام انتخابات کرانے کا واضح حکم دیا گیا ہے۔ پتن اور کولیشن- 38 ( 150 سے زائد CSOs اور مزدور
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ساکھ آئین کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد سے ہی بحال ہو سکتی ہے۔
سول سوسائٹی کا ای سی پی سے مطالبہ ہے کہ حلقہ بندیوں کے عمل کو فوری روکا جائے کیونکہ اس کی بنیا د ہی
مردم شماری کے ناقص عمل پر ہے۔
اسلام آباد، 22 ستمبر 2023: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنے کے بجائے ، آئندہ عام انتخابات کے بارے میں انتہائی مبہم بیان دے کر بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کو مزید گہرا کر دیا ہے ،جس سے ملکی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔ مزید برآں، ای سی پی کا اعلان آئین کے آرٹیکل 48 (a5) کی بھی صریحا خلاف ورزی ہے، جس میں اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر عام انتخابات کرانے کا واضح حکم دیا گیا ہے۔ پتن اور کولیشن- 38 ( 150 سے زائد CSOs اور مزدور یونینوں کا اتحاد) نے گہرے غم و غصہ کے ساتھ اظہار کیا ہے کہ ECP نے اس غیر آئینی اقدام سے ،اعلیٰ عدالتوں کے احکامات کی خلاف ورزی کیساتھ اپنی ساکھ اور عوامی اعتماد کو بھی ختم کر دیا ہے۔ مثال کے طور پر، اس نے انتہائی ہٹ دھرمی سے 14 مئی کو پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیوں کے عام انتخابات کرانے سے انحراف کیا ، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی )کے بلدیاتی انتخابات بھی منسوخ کئے جب پولنگ میں محض تین دن باقی تھے، اپنے چوتھے سٹریٹجک پلان کے تحت مقرر کردہ اہداف اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشنز (94 اور 103) کی بھی خلاف ورزی کی۔
ہمیں اس پر بھی گہری تشویش ہے کہ ای سی پی نے قومی اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کے بجائے، حلقہ بندیوں کا عمل شروع کر دیا ہے ، جس کی بنیاد ہی انتہائی ناقص اور سیاست زدہ مردم شماری کے عمل پر مبنی ہے ، جبکہ حلقہ بندیوں کا عمل آئین کے تحت لازمی بھی نہیں ۔
مردم شماری کے حوالے سے ،گزشتہ دو ہفتوں کے دوران، 67 اضلاع کے 522 مقامات پر کیے گئے ہمارے سروے کے مطابق، 17 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ مردم شماری کرنے والوں نے معلومات ڈیجیٹل ٹیب میں ریکارڈ نہیں کیں ، جو کہ جیو ٹیگنگ کے لیے ضروری تھا، جبکہ 10 فیصد نے کہا کہ مردم شماری کرنے والے ان کے گھر نہیں آئے۔
یہ بلا شبہ بہت سنگین نظر اندازیاں ہے ۔ ا س کے علاوہ ، پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پاکستان بیورو برائے شماریات ) نے مئی میں مردم شماری کے ابتدائی نتائج کا اعلان کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ حتمی نتائج کو منظر عام پر لانے میں چار ماہ کیوں لگ گئے؟ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ زیادہ تر ممالک ،حتٰی کہ ماضی میں، ہمارے اپنے ملک میں بھی مردم شماری کے عمل کو اتنے ماہ کبھی نہیں لگے۔ مثال کے طور پر، ترکی میں ، محض ایک دن میں مردم شماری کا عمل مکمل کیا جاتا ہے۔ا س کے علاوہ ، مئی اور اگست کے درمیان، مردم شماری کے اعدادوشمارمیں ، بڑے پیمانے پر تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ مئی اور اگست کے درمیان پنجاب کی آبادی کا حصہ تقریباً 3 فیصد، یعنی 49 سے 52 فیصد تک تبدیل ہو گیا ، جو کہ 2017 کے اعدادوشمار کے برابر ہے ۔ اسی طرح کی ایڈجسٹمنٹ دوسرے صوبوں کے لیے بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہ غیر واضح اتار چڑھاؤ، قدرتی طور پر اس عمل کی شفافیت پر شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے ۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ زیادہ تر تاخیر عام انتخابات میں تاخیر کے لیے کی گئی ہے۔ لہذا، ہم ای سی پی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 2023 کی مردم شماری کے ناقص نتائج کو حلقہ بندیو ں کیلئے ستعمال میں نہ لائے ، بلکہ اس عمل کو دینے والا وقت، نومبر میں انتخابات کے انعقادپر استعمال کرے ۔
ہماری سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 48(5a) کے مطابق انتخابات کرانے کا حکم دے اورای سی پی سے مطالبہ ہے کہ وہ انتخابی عمل کیلئے پر اعتماد فضا ٔ پیدا کرنےکیلئے جامع اقدامات کرے، تاکہ انتخابات سازگار ماحول میں ہوسکیں۔ آرٹیکل 218 کے تحت، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ، منصفانہ اور دیانتدارانہ انتخابات کرائے،جس کیلئے تمام سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کے لئے یکساں لیول پلیئنگ فیلڈ میسر ہو ، اور اسکے لئے لازم ہے کہ انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے ، تمام سیاسی کارکنوں اوراہنماوں کو جیلوں سےآزاد کیا جائے۔ ۔