Newsبچہ پارٹیخبرنامہصحت و سلامتی

ملازمت پیشہ ماؤں کے لیے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے لیے آسانی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے

سماجی تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)

ملازمت پیشہ ماؤں کے لیے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے لیے آسانی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے

 

اسلام آباد : عمرانہ کومل

سماجی تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے اس حکومت پر زور دیا کہ دوران ملازمت، بچوں کو ماں کا پلانے کو آسان کیا جائے. 1 اگست سے 7 اگست 2023 تک منائے جانے والے ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک کے موقع پر جاری کردہ پریس ریلیز میں، سپارک نے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے ماؤں کو بچوں کو اپنا دودھ پلانے کو جاری رکھنے کے لیے بااختیار بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

اس سال کا تھیم “کام کرنے والی ماؤں کو بریسٹ فیڈنگ میں درپیش دشواریوں کا خاتمہ” اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ کام کرنے والی ماؤں کی

بھی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو زندگی کا بہترین آغاز فراہم کریں لیکن معاشرتی دباؤ کی وجہ سے وہ بچوں کو دوران کام اپنا دودھ نہیں پلا سکتی کیوں کہ اکثر کام کی جگہوں پر اس کو معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں مالکان اور ساتھی کارکنوں کی مدد اور سمجھ بہت ضروری ہے۔

 

آسیہ عارف خان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سپارک نے کہا کہ ماں کا دودھ ابتدائی بچپن کی نشوونما کا ایک بنیادی پہلو ہے، جو شیر خوار بچوں کو بے مثال غذائیت اور قوت مدافعت فراہم کرتا ہے، جس سے صحت کے بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں اور بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس قدرتی عمل کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، سپارک ایک ایسا ماحول بنانے کے لیے پرعزم ہےجہاں کام کرنے والی ماؤں کو دودھ پلانے کو معیوب نہ سمجھا جائے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے 5 سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے سٹنٹ کا شکار ہیں جبکہ جنوبی ایشیائی اوسط 31 فیصد ہے ۔ اگر شیر خوار بچوں کو فارمولا یعنی پاؤڈر دودھ کی بجائے ماں کا دودھ پلایا جائے تو غذائیت کی کمی دور ہو سکتی ہے۔ یہ بچوں کو بہت سی قلیل مدتی اور طویل مدتی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ بچوں کی غذائیت کو فروغ دینے کی پالیسیوں کے ذریعے ماں کا دودھ پلانے کی اہمیت کو قومی سطح پر ظاہر کرنا چاہیے۔

 

سپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ ملک میں بریسٹ فیڈنگ دوستانہ قانون سازی اور پالیسیاں موجود ہیں لیکن اس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ کام کرنے والی ماؤں کو الگ الگ نامزد علاقوں میں اپنے شیر خوار بچوں کو فیڈ کرنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کام کی جگہوں پر سازگار ماحول کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ فارمولہ دودھ بنانے والی کمپنیوں کے اشتہارات کو باریک بینی سے جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عوام الناس کو گمراہ نہ کر سکیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ماں کا دودھ ہر بچے کے اچھی غذائیت کے حق کا ایک اہم پہلو ہے، یہ بات “بچوں کے حقوق کے عالمی کنونشن” میں درج ہے، جس کا پاکستان 12 نومبر 1990 سے رکن ہے۔ کام کرنے والی خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلانا اس لیے بند کرتی ہیں کہ انہیں ایسا کرنے پر قائل کیا جاتا ہے یا مجبور کیا جاتا ہے ۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے، سپارک عالمی بریسٹ فیڈنگ ویک کے دوران حکمت عملی کے ساتھ کام کرے گا تاکہ بیداری پیدا کی جائے اور ضروری تبدیلیوں پر زور دیا جائے جو کام کرنے والی ماؤں کو دودھ پلانے کو جاری رکھنے کے قابل اور بااختیار بنائے گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button