نظام صحت پر آنے والی لاگت کی تلافی کے لیے تمباکو ہیلتھ لیوی کا نفاذ ضروری ہے
سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ کامطالبہ
نظام صحت پر آنے والی لاگت کی تلافی کے لیے تمباکو ہیلتھ لیوی کا نفاذ ضروری ہے
اسلام آباد – عمرانہ کومل
سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ نے تمباکو کی مصنوعات پر زیر التواء ہیلتھ لیوی بل (2019) کے نفاذ پر زور دیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے جون 2019 میں ہیلتھ لیوی واپس کرنے کی منظوری دی تھی لیکن بدقسمتی سے اس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
ملک عمران احمد، کنٹری ہیڈ، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) نے کہا کہ تمباکو کنٹرول کے لیے طویل اور مختصر مدت دونوں طرز کے معاشی فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے لیکن یہ مہلک تمباکو کی مصنوعات سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ سستی مصنوعات اور ٹیکس سے بچنے کے ہتھکنڈوں کی وجہ سے تمباکو کی صنعت اب بھی جیت رہی ہے اور ملک ہار رہا ہے۔ اس کے علاوہ، تمباکو کی صنعت پر مستقل جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ جیسی غیر ضروری اشیاء پر ٹیکس بڑھا کر روزمرہ استعمال کی اشیاء کو عوام کے لیے سستی بنایا جا سکتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت صحت ٹیکس جیسے سگریٹ پر ہیلتھ لیوی ٹیکس کا نفاذ کرے۔ اس سے پاکستان کی موجودہ معاشی مشکلات کم ہو نگی اور عوام کو بہت ضروری ریلیف ملے گا۔
سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ سگریٹ نسل انسانی پر مسلط کردہ ایک مہلک طاعون ہے جس نے صرف 20ویں صدی میں کئی مہلک جنگوں سے زیادہ لوگ مارے ہیں۔ اس کے باوجود اس پروڈکٹ کو مقامی طور پر تیار کیا جا رہا ہے اور ملک میں ہر جگہ فروخت کیا جا رہا ہےاور آج تک اس پر کوئی اضافی ہیلتھ سرچارج لاگو نہیں کیا گیا ہے۔ اگر سگریٹ پر زیر التواء ہیلتھ لیوی بل (2019) لگایا جائے تو حکومت تقریباً 60 ارب روپے سالانہ اضافی آمدنی حاصل کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تخمینہ لگایا ہے کہ وہ چار ماہ کی مدت میں 25 فیصد جی ایس ٹی کی بہتر شرح کے ذریعے 15 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کرے گا۔ ہیلتھ لیوی بل کے نفاذ سے قومی خزانے میں مزید اربوں کا فائدہ ہو سکتا ہے اور یہ دیرپا حل بھی ہے ۔ چونکہ تمباکو کی صنعت ہماری صحت اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے بے چین ہے، اس لیے اسے اس نقصان کی تلافی کرنے میں کوئی تحفظات نہیں ہونا چاہیے۔