Uncategorized

پاکستان میں تقریباً 40 لاکھ بچے اب بھی سیلابی پانی کے قریب زندگی بسر کر رہے ہیں

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی بقا کا بحران بدستور شدید ہے کیونکہ سانس کی بیماریوں اور شدید غذائی کمی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے

اسلام آباد/عمرانہ کومل

Haider ali (18, standing) with his brother Insaf ali (10) and cousin Mazhar ali (8) using Jaggery cooking pan as a makeshift raft to through a flood water in Muhamad Yaqoob village, Khairpur district, Sindh Province, Pakistan. “We didn’t leave our home to take refuge in the camp, because no one is providing any help in the camps” says Haider. Photographer: UNICEF/Asad Zaidi

 یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں ہنگامی حالت کے اعلان کے چار ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی تقریباً   40 لاکھ بچے اب بھی کھڑے آلودہ سیلابی پانی کے قریب زندگی گزار رہے ہیں جس سے ان کی بقا اور فلاح و بہبود کو خطرات لاحق ہیں۔

 سانس کی شدید بیماریوں کی شرح،  جو دنیا بھر میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں آسمان کو چھو رہی ہے ۔ اس کے علاوہ، یونیسف کی جانب سے مانیٹر کیے جانے والے  سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شدید غذائی کمی کے شکار  بچوں کی تعداد 2021 کے مقابلے میں جولائی اور دسمبر کے درمیان تقریبا دوگنی ہو گئی ہے؛ ایک اندازے کے مطابق 15لاکھ  بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے  فوری طور پر خوارک کی فراہمی کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے کہا کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے بچے  شدید ترین خطرات سے دوچار ہیں۔ بارش بھلے ہی ختم ہو گئی ہو، لیکن بچوں کے لیے بحران ختم نہیں ہوا ہے۔ تقریبا ایک کروڑ  لڑکیوں اور لڑکوں کو اب بھی فوری طور پر، زندگی بچانے والی مدد کی ضرورت ہے جو مناسب پناہ گاہوں کے بغیر  ایک سخت موسم ِ سرما   کا سامنا کررہے ہیں۔شدید غذائی قلت، سانس اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے ساتھ ساتھ سردی لاکھوں نوجوانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

پاکستان کے ایک جنوبی ضلع جیکب آباد میں بہت سے خاندانوں کے پاس سیلاب کے پانی کے کنارے قائم   اپنی عارضی پناہ گاہوں کو ڈھانپنے کے لیے معمولی  کپڑے کے  علاوہ  کچھ  نہیں ہے، جبکہ یہاں  رات کے وقت درجہ حرارت 7 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ پہاڑی اور بالائی  علاقوں میں ، جو سیلاب سے بھی متاثر ہوئے ہیں ، برف بار ی ہوچکی ہے ، اور درجہ حرارت صفر  ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی  نیچے گر چکا ہے۔

یونیسف اور اس کے شراکت داروں نے گرم کپڑوں کی کٹس، جیکٹس، کمبل،رضائیاں اور دیگر ضروری  اشیاء فراہم کرنا شروع کر دی ہیں جن کا مقصد تقریبا دو لاکھ بچوں، عورتوں اور مردوں تک مدد پہنچانا ہے۔ بچوں کی بقا کے بڑھتے ہوئے بحران کے حل کے لیے 8لاکھ  سے زائد  بچوں میں غذائی کمی کا پتا لگانے  کے لئے اسکریننگ کی گئی ہے۔ 60ہزار بچوں  میں شدید ترین  غذائی کمی  میں مبتلا ہونے کی نشاندہی  ہوئی ہے ، جو ایک  جان لیوا  طبعی حالت  ہے جس میں بچے اپنے قد کے تناسب سے  بہت کمزور  ہوتے ہیں ۔ان بچوں کا ریڈی ٹو یوز تھراپیٹک فوڈ (آر یو ٹی ایف) کے ذریعے  علاج کیا جارہا ہے۔ یونیسف کے صحت سے متعلق اقدامات کے تحت  اب تک  تقریبا 15لاکھ  افراد کو بنیادی طبی امداد پہنچائی جاچکی ہے  اور سیلاب سے متاثرہ 16 اضلاع میں 45لاکھ  بچوں کو پولیو کے خلاف حفاظتی قطرے پلائے گئے ہیں۔ یونیسف اور اس کے شراکت داروں نے دس لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی اور دس لاکھ افراد کو حفظان صحت کی کٹس بھی فراہم کی ہیں۔ آنے والے مہینوں میں، یونیسف ہنگامی  انسانی امداد  کا سلسلہ  جاری رکھے گا، جبکہ گھر واپس آنے والے خاندانوں کی مدد  کے لئے پہلے سے موجود صحت، پانی، صفائی ستھرائی اور تعلیم کی سہولیات کو  بحال کیا جائے  گا۔

عبداللہ  فاضل نے مزید  کہا، ’’جیسے جیسے خاندان  اپنے علاقوں کی طرف واپس آرہے ہیں ، ہم ساتھ ساتھ امدادی  اقدامات کر رہے  ہیں ۔ہماری موبائل صحت، غذائیت اور پانی کی ٹیمیں فوری طور پر زندگی بچانے والی امداد کی  ضروریات حل کرنے میں مصروف  ہیں، جبکہ ہم موجودہ صحت، پانی، حفظان صحت اور تعلیم کی سہولیات کو بحال کرنے میں  مدد  کرنے کے علاوہ  ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے تناظر میں مستحکم  بحالی اور تعمیر نو میں حکومت کی کوششوں میں بھی حصہ ڈال رہے  ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ ماحولیاتی بحران نے پاکستان میں قدرتی آفات کو تیز تر  کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔ ہمیں پاکستان میں لڑکوں اور لڑکیوں کو موجودہ آفت سےپہنچنے والے  صدمات سے باہر نکالنے  ، اور آئندہ  آفات  سے بچانے اور محفوظ رکھنے کے  لیے اپنی سکت کے مطابق بھرپور اقدامات کرنا ہونگے‘‘۔

 یونیسف نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اضافی انسانی امداد فراہم کرے اور زندگیاں بچانے کے لیے فنڈز کے بروقت اجراء کو یقینی بنائے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے ۔ جیسا کہ دنیا بحالی اور تعمیر نو کی منتظر  ہے، یونیسف ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ  اصولی، پائیدار اور مستحکم  امداد کی فراہمی کے ذریعے بچوں کی فوری اور طویل مدتی ضروریات  کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں ، کیونکہ یہ وقت کی  ضرورت ہے ، جس سے  بچوں کی گھر واپسی کے بعد بھی ان کی بحالی میں مدد  ملے گی، جبکہ  یہ امداد  بچوں اور ان کے خاندانوں کی ضروریات کے حل  کے لیے ماحولیاتی تبدیلی  کے اثرات سے محفوظ  مضبوط  بنیادی ڈھانچے اور خدمات کی تعمیر  میں بھی مد د گارہوگی   تاکہ انہیں  صحت کی دیکھ بھال کے  علاوہ  غذائیت، تعلیم ، تحفظ، صفائی  اور حفظان صحت کی خدمات بھی فراہم کی جاسکیں۔

یونیسف پاکستان کے ملک کے  چاروں صوبوں میں مستقل فیلڈ دفاتر  موجود ہیں ، جبکہ امدادی  کارروائیوں اور پروگرامز کو سب سے زیادہ ہونے والے  متاثرہ علاقوں  کے لیے  قابل ِ رسائی بنانے  کے لئے چار مزید  مراکز قائم کیے گئے  ہیں۔ ہم حکومت پاکستان، اقوام متحدہ کے اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں  کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ آفت سے متاثرہ 55 اضلاع میں سب سے زیادہ خطرات سے دوچار  آبادیوں  بشمول  بے گھر خاندانوں اور اپنے تباہ شدہ علاقوں  میں  واپس آنے والوں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے ۔

یونیسف کی سیلاب سے متاثرہ خواتین اور بچوں کی  زندگیاں بچانے کے لیے درکار  173.5 ملین امریکی ڈالر کی موجودہ اپیل  کا صرف 37 فیصد حصہ اب تک  حاصل کیا جا سکا ہے۔

#####

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button