سی سی پی کا پیسکو کے خلاف بالا دستی کے غلط استعمال پر ایکشن- کیبل،انٹرنیٹ اور ٹیلی فونی سروسزکی خدمات دینے والی کمپنیوں کے لئے رائیٹ آف وے بحال کرنے کا حکم
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے اپنے 13 دسمبر 2022 کے آرڈر میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی یعنی بالا دستی کے غلط استعمال کا مرتکب پایا ہے۔
سی سی پی کا پیسکو کے خلاف بالا دستی کے غلط استعمال پر ایکشن- کیبل،انٹرنیٹ اور ٹیلی فونی سروسزکی خدمات دینے والی کمپنیوں کے لئے رائیٹ آف وے بحال کرنے کا حکم
اسلام آباد: عمرانہ کومل
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے اپنے 13 دسمبر 2022 کے آرڈر میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی یعنی بالا دستی کے غلط استعمال کا مرتکب پایا ہے۔
پشاور کی جغرافیائی حدود میں الیکٹرک پولز کے زریعے رائیٹ آف وے کی مارکیٹ میں پیسکو کو بالادست حیثیت حاصل تھی اور اس سہولت کو مختلف کیبل آپریٹرز استعمال کر رہے تھے کیونکہ ان کے پاس اپنی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوئی متبادل زریعہ نہیں تھا۔سی سی پی کو نیا ٹیل پرائیویٹ لمیٹڈ اور سائبر انٹرنیٹ سروسز کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی کہ کہ پیسکو جو رائیٹ آف وے کی سہولیت دوسرے کیبل آپریٹرز کو فراہم کر رہا ہے وہی سہولت ہمیں دینے پر وہ بنا کسی جائز جواز کے ہم سے فی پول10روپے سے 100روپے اضافی چارج کر رہا ہے جو کہ کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 3کی خلاف ورزی اور غیر منصفانہ ہے۔مذید براں پیسکو نے اپنی بالادست بارگیننگ پوزیشن کا غلط استعمال کرتے ہوئے شکایت کنندگان پر مذید غیر منصفانہ تجارتی شرائط عائد کرتے ہوئے انہیں پیسکو آفیسز کو 10منٹ کے اشتہارات اور فری انٹر نیٹ کنکشن سہولیات دینے کا بھی پابند بنایا تھا۔
اس معاملے پر سی سی پی انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر شوکاز نوٹس کی وصولی پر پیسکو نے حفاظتی بنیاد پر اپنی پول رینٹنگ پالیسی منسوخ کر دی تھی ۔ البتہ رائیٹ آف وے کی ایک ضروری پبلک یوٹیلیٹی کے استعمال کی منسوخی او رشکایت کنندگان کے پاس صارفین کے لئے اپنی کیبل ، انٹرنیٹ اور ٹیلی فونی سروسز کی فراہمی کے لئے کو ئی متبادل زرائع نہ ہونے سے صارفین اور سٹیک ہولڈرز پر اس کا منفی اثر پڑا اور پیسکو کا یہ اقدام بھی بالادستی کے غلط استعمال اور کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 3کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
پیسکو کا یہ اقدام اس لئے بھی امتیازی اور غیر منصفانہ کہ اس نے کیبل ہٹانے کے نوٹسز صرف شکایت کنندگان کو جاری کئے ۔ اس سلسلے میں سی سی پی بنچ کو ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری رجیم اور خاص طو رپر 2020کے پبلک اور پرائیویٹ رائیٹ آف وے ڈائریکٹو سے مدد ملی جس کے مطابق لائسنس شدگان آپٹیکل فائبر کیبل کی تنصیب کے لئے حکومتی اور الیکٹرک ڈسٹریبیوشن اور سپلائی کمپنیز (ڈسکوز)کے پولز کا استعمال کر سکتے ہیں ۔ اس میں یہ بھی واضح طور پر بتا یا گیا ہے کہ رائیٹ آف وے کے لئے پبلک اتھارٹی کی نافذ شدہ فیس کسی نفع نقصان کی بنیاد کے بغیر ہو گی اور اس سے کسی قسم کا تجارتی فائدہ نہیں لیا جائے گا اور فیس وصولی میں کسی لائسنس شدگان سے امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔
سی سی بنچ پیسکو کی جانب سے سیفٹی گرائونڈ کی توجیح سے بھی مطمئن نہیں ہو سکا ۔سی سی پی انکوائری سے یہ ثابت ہو اکہ سال 17-18 سے لیکر سال 21-22تک حادثاتی واقعات میں الٹا کمی آئی تھی اور دیگر ڈسکوز بھی رائیٹ آف وے کی یہی سہولیات فراہم کر رہے اور ان کی جانب سے ایسی کو ئی بات کبھی سامنے نہیں آئی۔
اس کیس کی خاصیت کے پیش نظر ، کمپلائنس کو یقینی بنانے اور درست سمت کی حوصلہ افزائی کے لئے سی سی پی بنچ نے پیسکو کو نیاٹیل اورسائبر نیٹ کے لئے آرڈر کی وصولی کے 21 دن کے اندر رائیٹ آف وے کی بحالی کا آرڈر جاری کیاہے جس کی شرائط منصفانہ، غیر امتیازی اور معقول ہوں گی۔اور سی سی پی آرڈر کی خلاف ورزی پر پیسکو پر ساڑھے سات کروڑ کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
کمیشن نے زور دیا کہ براڈ بینڈ ٹیکنالوجی تک رسائی کے بہت سے معاشی اور سماجی فوائد اور ثمرات ہوتے ہیں۔کمیشن نے تجویز کیا کہ تمام نجی اور سرکاری سٹیک ہولڈرز بشمول پیسکو برانڈ بینڈ ٹیکنالوجی کی تنصیب اور رائیٹ آف وے کے لئے ایک جیسی پالیسی بنائیں تاکہ پبلک پالیسی کے مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔