Uncategorized

حکومت تمباکو کی مہلک مصنوعات سے بچوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرے، ملک عمران احمد  حکومت پاکستان

حکومت پاکستان کی نوجوانوں کو بچانے کے لیے جلد از جلد ضروری قانون سازی کرے، ڈاکٹر ضیاء الدین السلام

حکومت تمباکو کی مہلک مصنوعات سے بچوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرے، ملک عمران احمد

حکومت پاکستان کی نوجوانوں کو بچانے کے لیے جلد از جلد ضروری قانون سازی کرے، ڈاکٹر ضیاء الدین السلا

تمباکو کی صنعت کو پاکستانی بچوں کی صحت اور زندگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے، خلیل احمد ڈوگر

اسلام آباد (عمرانہ کومل) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ورکشاپ کے دوران ماہرین صحت نے کہا ہے کہ تمباکو کے الیکٹرانک آلات کو ریگولرائز کرنے کے اقدام سے پاکستانی بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے، تمباکو کی صنعت کو ایسے بچوں کی ضرورت ہے جو تمباکو نوشی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کی جگہ لے سکیں،تمباکو کی صنعت بغیر کسی پابندی کے نئی مصنوعات کی تشہیر اور مارکیٹنگ کر رہی ہے،اس حوالے سے ایک پائیدار قومی تمباکو کنٹرول پالیسی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے حکومت پاکستان کی نوجوانوں کو بچانے کے لیے جلد از جلد ضروری قانون سازی کرے اور نیکوٹین پراڈکٹس پر مکمل پابندی عائد کرے،ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئےکمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کنٹری ہیڈ ملک عمران ااحمد نے بتایا کہ 75 سال قبل پاکستان کی آزادی کے بعد سےکوئی بھی دن ایسا نہیں گزرا جہاں تمباکو کی صنعت سے ہمارے بچوں کو براہ راست نقصان نہ پہنچا ہو۔ تمباکو کی صنعت کو ایسے بچوں کی ضرورت ہے جو تمباکو نوشی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کی جگہ لے سکیں تاکہ صنعت اپنا پیسا کما سکے ۔ لہذاٰ وہ بچوں کی صحت کی قیمت پر پیسہ کمانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیںچاہے یہ زیادہ سے زیادہ خریداربنانے کے لیے دھوکہ دہی اور گمراہ کن مہمات ہوں یا پالیسی سازی میں براہ راست مداخلت، یہ صنعت ہماری آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک ایسی صنعت جس کی مصنوعات ہر سال 170,000 جانوں کے ضیاع کی ذمہ دار ہوتی ہیں، مزید مہلک مصنوعات کو صرف اس لیے لانچ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس کا خیال ہے کہ وہ تھوڑا سا ٹیکس ادا کر کے بری از ذمہ ہو جائے گی، ڈائریکٹر ٹوبیکو کنٹرول سیل وفاقی وزارت صحت حکومت کے سابق تکنیکی فوکل پرسن براے ڈبلیو ایچ او ٹوبیکو کنٹرول فریم ورک کنونشن ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے کہا کہ تمباکو کی صنعت پاکستان کو نکوٹین پر مبنی مصنوعات کے لیے ایک “کلیدی آزمائشی مارکیٹ” کے طور پر دیکھتی ہے۔ تمباکو کی صنعت بغیر کسی پابندی کے نئی مصنوعات کی تشہیر اور مارکیٹنگ کر رہی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ان مصنوعات کو تمباکو نوشی ختم کرنے والی اشیاء ہونے کے دعوے چند بڑی دھوکہ دہیوں میں سے ایک ہے۔ یہ مصنوعات زیادہ رقم بٹورنے کی ایک نئی چال ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیکوٹین پراڈکٹس پر مکمل پابندی ہونی چاہیے اور حکومت پاکستان کی نوجوانوں کو بچانے کے لیے جلد از جلد ضروری قانون سازی کرے۔سپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے بارہا اپنے اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ اسے پاکستانی بچوں کی صحت اور زندگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ یہ حکومت، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور میڈیا کی ذمداری ہے کہ وہ متحد ہو کر اس صنعت کو روکیں جو ہمارے بچوں کو خطرے میں ڈال کر ہمارے مستقبل کو ترقی کی پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک پائیدار قومی تمباکو کنٹرول پالیسی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ بچوں کے خلاف کوئی بھی اقدام ابھی یا مستقبل میں نہ کیا جاسکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button