Uncategorized

پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی بنیادی وجہ کے بارے میں آگاہی کے لیے آج عالمی ’پری میچورٹی ڈے‘ منایا جارہا ہے

حکومتِ پاکستان اور یونیسف نے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے کینگرو مدر کیئر کی سہولیات تک رسائی بڑھائی ہے

 

اسلام اباد (عمرانہ کومل

 پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر عالمی یوم آگہی برائے قبل از وقت پیدائش (پر ی میچورٹی ڈے) منارہا ہے ۔ اس دن کا موضوع ہے:’ والدین کے گلے لگنا   ایک طاقتور تھراپی ہے۔ پیدائش کے لمحے سے ہی بچے کی جِلد سے جِلد ملنے دیں‘۔

یہ موضوع  کینگرو مدر کیئر (کے ایم سی) کے تصور کو اُجاگر  کرتا ہے  ، جو کم آمدنی والے ممالک میں حمل کے دورانیے کی تکمیل سے قبل  پیدا ہونے والے  بچوں کو دیکھ بھال فراہم کرنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہے۔ کے ایم سی میں نوزائیدہ بچے کو والدین، ماں یا باپ اپنے  سینے سے لگاتے  ہیں اور اس دوران  دونوں کے گرد کمبل لپیٹا جاتا ہے۔ نوزائیدہ بچے سے جِلد سے جِلد کا رابطہ قائم کرکے انہیں حرارت پہنچائی جاتی ہے  جس سے  ہائپو تھرمیا سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔یہ طبی طور پر بچے کے لئے فائدہ مند ہے اور والدین اور بچے کے  مابین مضبوط  تعلق کی  بنیاد رکھتا ہے۔

حمل کا دورانیہ مکمل ہونے سے قبل  پیدائش نوزائیدہ بچوں کی اموات کی تین بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی کل اموات میں سے ایک تہائی سے زیادہ کا سبب بھی یہی   ہے۔  عالمی سطح پر، قبل از وقت پیدائش 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے ۔ دنیا میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ بچے قبل از وقت پیدا ہوجاتے ہیں اوران میں سے تقریباً ایک کروڑمتعلقہ طبی  پیچیدگیوں کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔دنیا کے 184 ممالک میں قبل از وقت پیدائش کی شرح  پیدا ہونے والے بچوں کی کل تعداد کا  5 سے 18 فیصد تک ہوتی ہے۔ چھوٹے اور بیمار نوزائیدہ بچے، جن میں سے زیادہ تر قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں، موت کے شدید خطرے کا شکار ہوتے ہیں  اور   دنیا کے معذور بچوں کی اکثریت انہی  بچوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

کے ایم سی کو اب قبل از وقت  پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچانے کے بغیر  لاگت اور مؤثر ترین طریقے  کے طور پر تیزی سے تسلیم کیا جارہا ہے۔

کے ایم سی کو اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے 2017 میں پاکستان میں متعارف کرایا تھا  تاکہ ملک میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کو کم کیا جاسکے۔ یونیسف نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن اور صوبائی محکمہ جات برائے  صحت کے تعاون سے ملک بھر میں 41 کینگرو مدر کیئر (کے ایم سی) مراکز کے قیام میں مدد فراہم کی ہے، جن میں سے پنجاب میں 21، سندھ میں 7، خیبر پختونخواہ  میں 6، بلوچستان میں 1، گلگت بلتستان میں 3، اور آئی سی ٹی میں 3 مراکز  موجود  ہیں۔

یونیسف نے کے ایم سی مراکز  کے گائنی / آبس ٹیٹرک(Obstetric)  اور نیوناٹولوجی یونٹس کے عملے کی تربیت میں مدد کے لئے تمام ضروری آلات اور مواد فراہم کررکھا  ہے۔  نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کے لئے ایک   معاون نگرانی کا عنصر بھی شامل کیا گیا ہے اور ہزاروں قیمتی نوزائیدہ زندگیوں کو بچایا گیا ہے۔

حکومت پاکستان اور اس کے ترقیاتی شراکت دار  ،پیدائشی اسفیکسیا، قبل از وقت پیدائش  اور سیپسس Sepsis) (جیسی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہونے والی قبل از وقت پیدائش اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لیے اقدامات  کر رہے ہیں۔ ان کوششوں نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران نوزائیدہ بچوں کی اموات کو 55 سے کم کرکے 42 اموات فی ایک ہزار  کی سطح پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان قدامات سے قبل از وقت نوزائیدہ بچوں میں بیماریوں میں بھی کمی ہوئی  ہے۔

پاکستان میں یو این سی ای ایف کے نائب سربراہ  ڈاکٹر انوسا کابورے کہتے ہیں، ’’ہم نے دیکھا ہے کہ کے ایم سی ایک معجزے کی طرح کام کرتی ہے۔ پیدائش، زچگی اور پیدائش کے بعد کی مدت کے دوران بچے اور والدین کی جسمانی اور جذباتی قربت میں بچے کے لیے  طویل مدتی جسمانی  صحت اور جذباتی  فوائد ہیں۔ اس کے علاوہ حمل اور زچگی کے بعد کی مدت کے دوران غذائیت سمیت دیگر امور سے متعلق  ماں اور باپ کو آگاہی فراہم کرنا ایک اہم حفاظتی اقدام ہے اور ضرورت پڑنے پر انہیں کے ایم سی فراہم کرنے کے لئے تیار کرنے میں مدد کرتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر انوسا نے مزید کہا کہ نوزائیدہ بچوں کی قیمتی زندگیوں کو بچانے کے لیے ملک بھر میں کے ایم سی کی سہولیات میں توسیع ناگزیر ہے اور یونیسف حکومت پاکستان کی رہنمائی  میں اس  سلسلے میں اقدامات  کر رہا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button