Uncategorized

تباہ کن سیلاب سے دنیا بھر میں ریکارڈ 27ملین سے زائد بچوں کو خطرات کا سامنا ہے

چاڈ، گیمبیا، پاکستان اور شمال مشرقی بنگلہ دیش میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کی تعداد 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے

شرم الشیخ، مصر/جنیوا/نیو یارک، 9 نومبر 2022– مصر میں ستائیسویں کانفرنس آف پارٹیز (COP27)   کے آغاز پر یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ اس سال دنیا بھر کے 27 ممالک میں کم از کم 2کروڑ77 لاکھ بچے تباہ کن  سیلاب کا شکار ہوئے  ہیں۔

سال 2022 میں سیلاب سے متاثر ہونے والے 2کروڑ77 لاکھ بچوں کی ایک بڑی اکثریت پانی میں ڈوب کر مرنے ، بیماریوں کے پھیلاؤ، پینے کے صاف پانی کی کمی ، غذائی قلت ، تعلیم میں حرج  اور تشدد سمیت متعدد  شدید ترین خطرات کا شکار  ہے۔

COP27 کے لیے یونیسف کے وفد کی سربراہ پالوما ایسکوڈیرو کا کہنا ہے کہ ’’ہم اس سال دنیا بھر میں سیلابی صورتحال میں غیر معمولی اضافہ دیکھ رہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی بچوں کو درپیش خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا شدہ بحران ہمارے سر پر ہے۔ بہت سی جگہوں پر تاریخ کا بدترین سیلاب دیکھا گیا ہے ۔ ہمارے بچوں کو جس قسم کی تکلیف کا سامنا ہے، وہ ان کے والدین نے کبھی نہیں دیکھی تھی ۔‘‘

بہت سے بچوں کے لیے سیلاب کے بعد کی صورتحال  ان سخت موسمی حالات سے  بھی زیادہ مہلک ہوتی ہے ، جن کی وجہ سے سیلاب آتا ہے۔سال  2022 میں، سیلاب نے بچوں کی جانوں کو لاحق سب سے بڑے خطرات ، جیسے کہ غذائی قلت  ، ملیریا، ہیضہ اور اسہال کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا دیا  ہے:

  • پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت کے مراکز میں داخل پانچ سال سے کم عمر کے 9 میں سے ایک سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔
  • چاڈ میں، 465،030 ہیکٹر زرعی زمین تباہ ہوگئی جس  کی وجہ سے  پہلے سے موجود سنگین غذائی عدم تحفظ کی صورت حال بدتر ہو گئی۔
  • ملاوی میں، جنوری 2022 میں مدارینی طوفان ’اینا ‘سے ہونے والی  موسلا دھار بارش اور سیلاب نے پانی اور حفظان صحت کے نظام کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، اور ہیضہ کے پھیلاؤ کے لیے موافق حالات پیدا  کیے۔ اس وبا  سے اب تک 203 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے 28 بچے ہیں۔ اب تک 1631 بچے ہیضے سے متاثر ہو چکے ہیں۔
  • سیلاب اور دیگر ناگہانی  ماحولیاتی       واقعات اور تنازعات سے جنوبی سوڈان میں بچوں کی بڑی  تعداد کو  وسیع پیمانے پر غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا ہے جو 2013 اور 2016 کے  تنازعات کے دوران دیکھی جانے والی  تعداد  سے کہیں زیادہ ہے۔ مزید برآں ، اقوام متحدہ نے حال ہی میں متنبہ کیا ہے کہ اگر انسانی امداد کے سلسلے  کو برقرار نہیں رکھا گیا اور ماحولیاتی موافقت کے اقدامات میں اضافہ نہ  کیا گیا تو کچھ علاقوں کی آبادیوں کو فاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے علاوہ، سیلاب کے پانی نے ضروری خدمات  کی فراہمی کے عمل کو متاثر کیا ہے اور بے شمار خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے:

  • پاکستان میں حالیہ سیلاب نے تقریبا 27ہزار اسکولوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچایا یا تباہ کر دیا، جس کی وجہ سے 20 لاکھ بچے اسکول جانے سے قاصر  ہیں۔
  • جنوبی سوڈان میں یونیسف کے تعاون سے چلنے والے 95 غذائی  مراکز سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے 92 ہزار بچوں کے لیے زندگی بچانے اور غذائی قلت کی روک تھام کی خدمات کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
  • نائیجیریا میں حالیہ مہینوں میں سیلاب کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ 40 ہزار بچے بے گھر ہوئے ہیں۔
  • کیمرون میں 126 اسکول سیلاب سے متاثر ہوئے جس سے 38,813 بچے تعلیم تک رسائی سے محروم ہوگئے۔
  • یمن میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب آیا جس سے نقل مکانی کے مقامات پر قائم  پناہ گاہوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ 73،854 گھرانے متاثر ہوئے ، اور 24،ہزار خاندان  بے گھر ہوگئے۔

پالوما ایسکوڈیرو کا کہنا تھا  کہ ’’COP27 ماحولیاتی  موافقت کے فروغ   اور نقصانات  کے ازالے  کے لئے مالیاتی تعاون کی فراہمی  کے لئے واضح سنگ میل پر مبنی  قابل عمل لائحہ عمل تیار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ دنیا  بھر میں شدید  متاثرہ علاقوں کے  نوجوان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں دنیا کے غیر فعال طرزعمل کی وجہ سے خطرات کا شکار  ہیں. اب یہ طرز عمل مزید  نہیں  چل سکتا کیونکہ لوگوں کی  زندگیاں داؤ پر  لگی ہوئی ہیں – ہمارے بچے  اس سلسلے میں عملی اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں ۔‘‘

ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں  تیزی سے کمی لانے کے لئے حکومتوں اور بڑے کاروباری اداروں پر دباؤ ڈالنے کے ساتھ ساتھ ، یونیسف  عالمی رہنماؤں پر زور دیتا ہے کہ وہ بچوں  کے استعمال کی  سماجی خدمات کو ماحول دوستی پر استوار کرکے بچوں کو  ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات سے محفوظ رکھنے  کے لئے فوری اقدامات کریں ۔  ماحولیاتی موافقت کے اقدامات ، جیسے کہ  پانی ، صحت اور تعلیم کے نظام کی ایسی تشکیل کہ وہ   سیلاب اور خشک سالی کا مقابلہ کرسکے،  زندگیاں بچا سکتے ہیں۔

گزشتہ سال ترقی یافتہ ممالک نے 2025 تک ماحولیاتی موافقت کے فروغ  کے لیے اپنی  امداد کو دوگنا کر کے 40 ارب ڈالر سالانہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ COP27 میں، ان ممالک کو ایک  واضح سنگ میل کے ساتھ ایک قابل عمل  روڈ میپ پیش کرنا ہوگا کہ یہ  امداد کس طرح فراہم کی  جائے گی، تاکہ سال  2030 تک موافقت  کے فروغ کے لئے ہر سال کم از کم 300 ارب  ڈالر  کی فراہمی کی طرف پیش رفت ہوسکے. ماحول کے لیے مختص مالیاتی  فنڈ کا کم از کم نصف حصہ ماحولیاتی  موافقت کے فروغ پر خرچ کیا جانا  چاہیے۔

یونیسف تمام  فریقین پر بھی زور دیتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کے لئے حل تلاش کریں جو ماحولیاتی تبدیلی  کے ان  نقصانات اور تباہی  کا سامنا کریں گے جن کے مطابق وہ اپنے آپ کو ڈھالنے سے قاصر  ہوں گے۔ یونیسف حکومتوں سے مطالبہ کر تا ہے کہ وہ بچوں کو ان ناقابل تلافی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد دینے  کے لیے مالی تفریق  کو ختم کریں۔

COP27کے موقع پر یونیسف تمام فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ:

  1. روک تھام کریں۔  ماحولیاتی  تباہی کو روکنے کے لئے  مضر گیسوں کے اخراج کو تیزی سے اور فوری طور پر کم کرنے کے لئے اپنے قومی ماحولیاتی  منصوبوں پر نظر ثانی کریں۔
  2. بچائیں۔ ماحولیاتی موافقت کے فروغ کے لیے  واضح اقدامات  کو یقینی بنائیں  تاکہ  ہر بچے کو گلوبل اسٹاک ٹیک اور موافقت کے  عالمی اہداف  کے ذریعے ماحولیاتی  تبدیلی کے تیز رفتار اثرات سے بچایا جاسکے۔
  3. تیار ی کریں۔ ایکشن فار کلائمیٹ امپاورمنٹ (اے سی ای) ایکشن پلان کے ذریعے بچوں اور نوجوانوں کو  ماحولیاتی تبدیلی  سے نمٹنے کے لیے تیار کرنے کے لئے ماحولیاتی  تبدیلی کے متعلق آگہی دیں اور  ان کی بامعنی شرکت کو فروغ دیں۔
  4. ترجیح دیں۔ مستحکم  سماجی خدمات کے فروغ  کے لیے  ماحولیاتی  مالی اعانت کی سرمایہ کاری  میں   بچوں اور نوجوانوں کو ترجیح  دیں  کیونکہ یہ خدمات  شدید ترین  خطرے کا شکار  بچوں کا تحفظ کرتی   ہیں ، اور نقصان اور تباہی  کی روک تھام کو یقینی بناتی ہیں۔
  5. ماحولیاتی اقدامات میں بچوں کے تحفظ اور بہتری کو مدنظر رکھیں اور انہیں بچوں، نوجوانوں اور ماحول دوست  اقدامات سے متعلق اعلامیے کے مطابق ترتیب دیں۔

سیلاب سے متاثرہ ممالک کے لیے یونیسف کی  فوری انسانی امداد تمام شعبوں کا احاطہ کرتی ہے جن میں  صحت، غذائیت، پانی، حفظان صحت اور صفائی (واش)، بچوں کا تحفظ اور تعلیم شامل ہیں۔ تاہم، فنڈز کی کمی نے بہت سے ممالک میں اقدامات  کو متاثر کیا ہے. مثال کے طور پر پاکستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر  مطلوبہ امداد میں اس  وقت 85 فیصد کمی دیکھی جارہی ہے۔

یونیسف آفات سے متعلق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے لوگوں اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کے استحکام  کے لئے کام کر رہا ہے، اور انسانی امداد  اور طویل مدتی ماحولیاتی موافقت  پر کام کو  تیز ی سے آگے بڑھا رہا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button